(ایجنسیز)
اسرائیلی حکومت نےفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں "لیشم" کے نام سے ایک نئی یہودی کالونی کے قیام کے لیے فلسطینیوں کی ہتھیائی گئی اراضی پر کھدائیاں شروع کردی ہیں۔
سلفیت سے فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی فوج کی موجودگی میں صہیونی حکام نے "لیشم" نامی یہودی کی تعمیر کے لیے کھدائی کا آغاز کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ اراضی فلسطینیوں سے غصب کی گئی زرعی اراضی پر بنائی جا رہی ہے۔
فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے امور کے ماہر ممتاز دانشور خالد معالی نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی فوج کی اور دیگر حکام کی جانب سے تازہ کھدائی "دیرسمعان" کے بالمقابل
فلسطینی اراضی پر ایک یہودی بستی کے قیام کے لیے ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "دیرسمعان" تاریخی اہمیت کا حامل قصبہ ہے جو بازنطینی دور حکومت سے تاریخی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ علاقے میں قدیم انسانوں کے ہاتھوں سے تراشے گئے پہاڑی غار موجود ہیں جو بازنطینی دور کے بتائے جاتے ہیں۔
ادھر سلفیت کے ایک دوسرے ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ صہیونی فوج نئی یہودی کالونی کے قیام اور تعمیرات کے لیے جلد ہی کفر الدیک، دیر بلوط اور مغربی سلفیت کے متعدد علاقوں میں مکانات اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے جلد ہی کھدائی کا عمل شروع کرنے والی ہے۔ فلسطینی تجزیہ کار خالد المعالی کا بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کی نئی کالونی جس کا افتتاح گذشتہ برس اسرائیلی وز برائے آباد کاری نے کیا تھا کا بیشتر حصہ کفر الدیک کی اراضی پر قائم کیا جا رہا ہے۔